زندگی اس جزیرے کی مانند ہے جہاں پہ خوابوں اور عذابوں کے بہت سے درخت ہوتے ہیں، اگر دھوپ لگے تو سایہ نہیں دیتے اور پیاس لگے تو پھل دور ہوتا ہے۔
زندگی نہ جانے کس کس کا انتظار کرتی ہے اور موت بن بلائے مہمان کی طرح اچانک آ جاتی ہے۔ دولت کمانا بہت آسان ہے مگر اپنی محبت حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ پل دو پل کی زندگی میں اگر کسی کا انتظار شامل ہو جائے تو یہ پل کبھی نہیں گزرتے اور صرف امید ہی زندگی کو جوڑے رکھتی ہے۔
No comments:
Post a Comment
تبصرہ کیجئے۔