30 November 2012

چاہت

کسی کو چاہنا بہت آسان مگر اسے پانا بہت مشکل ہے۔ جو جس کو چاہتا ہے، اسے وہ ہر جگہ نظر آتی ہے۔ جب چاہنے والا آئینہ کے سامنے کھڑے ہو کر خود کو دیکھتا ہے تو اس کی چاہت آنکھوں میں نمی کی صورت پاتی ہے۔
جب بھی اس کے چاہت کا نام کوئی لیتا ہے تو دل کی آواز گونج اٹھتی ہے۔ وہ جہاں بھی جائے، اس کی نظریں اپنی چاہت کو ڈھونڈتی رہتی ہے اور دل سے آواز نکلتی ہے کہ کاش! کہیں وہ مل جائے اور میری آنکھوں میں ٹھنڈک پڑ جائے۔
ویسے بھی محبت کسی کو پانے کا نہیں بلکہ دلی سکون حاصل کرنے کا نام ہے۔ محبت کا احساس دلایا نہیں جاتا بلکہ یہ ایک ایسا جذبہ ہے جو پہلی ہی نظر میں محسوس ہوتا ہے۔

29 November 2012

جسم اور روح

جسم کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی کیونکہ زندہ رہنے والی چیز تو روح ہے۔ زندگی میں اگر کبھی دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو جسم کو کبھی اولیت مت دینا، کیونکہ اس پر لگے داغ اور اذیت کے تمام نشانات کبھی نہ کبھی مٹ جاتے ہیں، لیکن روح کا معاملہ بالکل الگ ہے۔ اس پر لگے داغ مٹانے سے اور زیادہ داغدار ہو جاتے ہیں اور اذیت کے نشانات کھرنڈ بن کر دل میں چھبتے رہتے ہیں اور زندگی عذاب مسلسل بن جاتی ہے۔

محبت

محبت کا لفظ مقناطیسی کشش اور جادو کے جیسے اثرات رکھتا ہے لیکن چار حرفوں سے بنا ہوا یہ لفظ کوئی ماورائی تصور نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے، ایک دوسرے کے جذبوں کا احترام کرنے کا نام محبت ہے۔ درحقیقت محبت ایسی چیز ہے جو نہ چاہتے ہوئے بھی ہو جاتی ہے۔ کسی کو دل کی گہرائیوں سے چاہنے کا نام محبت ہے۔
حبت کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ جو ایک دوسرے کو پسند کریں، وہ زندگی میں ایک ہو جائیں بلکہ ایک دوسرے سے دور رہ کر بھی ایک دوسرے کے دل میں رہنا محبت ہے۔ افسوس بہت کم لوگ محبت کی حقیقت سے آشنا ہے اور محبت سے نا آشنائی کی وجہ سے زیادہ تر لوگ دوسروں کے جذبات سے کھیلتے ہیں اور اپنی محبت کے نام پر ان کو سارے زمانے میں ذلیل و رسوا کرتے ہیں، اس طرح سچی محبت کرنے والے بہت تکلیف و دکھ اٹھاتے ہیں۔

28 November 2012

پھول

بچپن کی جو باتیں مجھے یاد ہیں، ان میں نمایاں پھول ہیں۔ پھول بے جان نہیں ہوتے۔ یہ ہماری طرح سانس لیتے ہیں، ہنستے ہیں، مسکراتے ہیں اور بعض اوقات غمگین بھی ہو جاتے ہیں۔
سب سے شریر "گلاب" کے پھول ہیں جن کا کام ہر وقت مسرور رہنا ہے۔ یہ دوسروں پر ہنستے رہتے ہیں۔ کسی کو اداس دیکھا اور لگے قہقہے لگانے۔
"گل اشرفی" وہاں ہوتا ہے جہاں زمین میں سونا ہی سونا ہوتا ہے ۔
"رات کی رانی" کے پھولوں کی کبھی سورج سے لڑائی ہو گئی تھی چنانچہ اس ضد میں وہ کبھی دن میں نہیں کھلتا، ہمیشہ رات کو کھلتا ہے۔
"سورج مکھی" کا پھول سورج پر عاشق ہے لیکن سنا ہے کہ سورج اس کی پرواہ نہیں کرتا۔ سورج پھولوں کو اچھا نہیں سمجھتا۔ ویسے وہ کسی نہ کسی پر عاشق ضرور ہے جبھی تو ہر وقت جلتا رہتا ہے لیکن سورج مکھی کو خواہ مخواہ کی غلط فہمی ہے۔
"چنبیلی" کے پھول سدا غمگین رہتے ہیں لیکن ان کی اداسی کی وجہ کسی کو معلوم نہیں۔ جب ہوا کے جھونکے چلتے ہیں تو یہ دبی دبی آئیں بھرتے ہیں۔
"نرگس" کے پھول ہمیشہ کسی کے منتظر رہتے ہیں، کوئی ان سے ملنے کا وعدہ کرکے چلا گیا تھا اور ابھی تک واپس نہیں آیا یہی وجہ ہے کہ وہ دن رات منتظر رہتے ہیں۔
جہاں "شبو" کی کلیاں ہوں، وہاں رات کو پریاں اترتی ہیں اور رات بھر کھیلتی رہتی ہیں۔ کلیوں کو گدگداتی ہیں۔ اگر اتفاق سے کوئی کلی ہنس دے تو کھل کر پھول بن جاتی ہے۔ آسمان سے پریاں کسی کسی جگہ اترتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ شبو کی کلیاں ہر جگہ نہیں کھلتیں اور شبو کے پھول تو قسمت سے ہی نظر آتے ہیں۔
صبح کے وقت جو ہوا چلتی ہے، وہ "موتیوں" کی کلیوں کا منہ چومتی ہے اور کلیاں چٹک چٹک کر ڈال بن جاتی ہیں۔ جو نکھار صبح کے وقت موتیے کے پھولوں پر ہوتا ہے، چمن کے کسی پھول پر نہیں ہوتا۔
"چھوئی موئی" کے پھول بے حد شرمیلی ہوتی ہیں۔ ہر وقت محجوب رہتی ہیں اور کوئی انہیں دیکھے نہ دیکھے، چھیڑے یا نہ چھیڑے، یہ بغیر کسی وجہ کے شرماتی رہتی ہیں۔

27 November 2012

شاعری

شاعر کسی کو شکار نہیں کرتا بلکہ وہ نازک احساسات کو جنم دیتا ہے۔ خوشبو کو کسی نے نہیں دیکھا لیکن شاعر خوشبو کی تصویر اتار لیتا ہے۔ ایسا کون ہے جو دکھی نہیں ہوتا مگر ہر شخص اپنے دکھ کو بیان نہیں کرسکتا جبکہ شاعر اس کی تڑپ، اس کی سسک کو کچھ اس طرح بیان کرتا ہے کہ پڑھنے والا بے اختیار کہہ اٹھتا ہے کہ ہاں! یہی میرے دل کی بات ہے۔ اسی کو شاعری کہتے ہیں۔