28 December 2012

دل کا دروازہ

کسی مصور سے لوگوں نے کہا کہ آپ دل کے دروازے کی تصویر بنائیں۔ دوسرے دن لوگوں نے دیکھا کہ مصور نے ایک خوبصورت دل کا دروازہ بنایا تھا۔ تصویر دیکھنے کے بعد لوگوں نے مصور سے کہا کہ تیری تصویر ویسے تو بہت خوبصورت ہے لیکن اس میں دو خامیاں ہیں۔ پہلی یہ کہ دل کا دروازہ "بند" کیوں ہے؟
دوسری یہ کہ دل کے دروازے میں "کنڈی" کیوں نہیں ہے؟
مصور نے جواب دیتے ہوئے کہا کیونکہ دل کا دروازہ ہر کسی کے لیے نہیں کھلتا اور اس میں کنڈی ہے جو باہر سے نہیں، اندر کی طرف سے لگی ہوئی ہے۔ اسی لیے جو دل کو بھا جائے، دروازہ صرف اسی کے لیے کھلتا ہے۔

18 December 2012

دوستی

دوستی ایک پاکیزہ رشتہ ہے۔ دوستی کی لاج رکھنا اتنا مشکل ہے جتنا کسی طوفان کو روکنا۔ دوستی انسان کے غم میں کمی کرتی ہے۔ اسے حوصلہ ملتا ہے۔ پھول بہت حسین ہوتے ہیں لیکن ایک دن مرجھا جاتے ہیں پر سچی اور بے غرض دوستی اس پھول کی طرح ہے جو کبھی مرجھا نہیں جاتا۔ سچی دوستی وہ ہے جو بااصول اور بے غرض ہوں اور سچا دوست وہ ہے جو کبھی دعوٰی نہ کرے بلکہ دوست کے لیے کرکے دکھائے۔ سچا اور بے غرض دوست کا ملنا اتنا مشکل ہے جتنا سمندر سے قیمتی موتی ڈھونڈ کر نکالنا۔ خوش نصیب ہے وہ، جس کا کوئی سچا دوست ہو۔

15 December 2012

وفا بے وفا

یہ تو سبھی جانتے ہیں کہ محبت کی نہیں جاتی بلکہ ہو جاتی ہے لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو صرف وقت گزارنے کے لیے محبت کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی فطرت ہی بے وفائی کرنا ہوتئ ہے۔ ایسے لوگ دوسروں کے جذبات مجروح کرکے بڑی آسانی سے کہہ دیتے ہیں، "ہمیں بھول جانے کی کوشش کیجیئے۔"
یہ کہنا تو بہت آسان ہے لیکن ایسا ہونا بہت مشکل بلکہ کبھی کبھار نا ممکن ہے۔

13 December 2012

سمجھنے کی بات

آپ کو جتنے آنسو بہانے ہوں، جتنی سسکیاں بھرنی ہوں، جتنے بھی زخم دیکھنے، کھرچنے یا پھر سے ہرے کرنے ہوں تو یہ سب رات کی تاریکی میں کیجئے۔ صبح کا سورج اور آپ کے ہونٹوں کا تبسم، ایک ساتھ طلوع ہونے چاہیں کیونکہ دن روشنی کے لیے ہوتا ہے، اس لیے روشن دن میں تاریکیوں کے سائے آپ کے آس پاس نہیں لہرانے چاہیے۔

03 December 2012

جدائی

جس طرح آسمان پر چاند اور سورج ایک ساتھ ساتھ ہوتے ہوئے بھی ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں، بالکل اسی طرح کبھی کبھار دو انسان جب ایک دوسرے کے قریب ہونے کے باوجود بھی ایک دوسرے سے دور ہوں تو یہ جدائی دکھ کا پہاڑ بن جاتی ہے۔
جدائی ایک چھوٹا سا لفظ ہے لیکن اس میں غم کا سمندر چھپا ہوتا ہے جو بظاہر تو پرسکون لگتا ہے لیکن اندر سے ایک بپھرا ہوا طوفان ہوتا ہے۔ جدائی موت کا دوسرا نام ہے۔ چاہنے والوں کی جدائی انسان کو زندہ مار دیتی ہے اور یہ ایک ناقابل برداشت درد ثابت ہوتا ہے۔

یادیں

یادیں بھی کتنی ظالم ہوتی ہیں۔ دل کی گہرائیوں سے کھرچنے کی کوشش کرو تو درد کی خراشیں پڑ جاتی ہیں۔ یادیں چاند کی نہ مٹنے والی داغوں کی طرح ہیں جو سدا نمایاں رہتے ہیں۔
زندگی بیت جاتی ہے لیکن زندگی کی راہ گزر پر بیتا ہوا کوئی نہ کوئی لمحہ صدیوں پر بھی بھاری ہوتا ہے۔ پانے کی خواہش تو ایک لمحے کی ہوتی ہے لیکن پا کر کھو دینے کا غم جان لیوا ثابت ہوتا ہے، ہر غم اسی طرح تازہ رہتا ہے جیسے کل ہی کی بات ہو۔

01 December 2012

زندگی

زندگی اس جزیرے کی مانند ہے جہاں پہ خوابوں اور عذابوں کے بہت سے درخت ہوتے ہیں، اگر دھوپ لگے تو سایہ نہیں دیتے اور پیاس لگے تو پھل دور ہوتا ہے۔ زندگی نہ جانے کس کس کا انتظار کرتی ہے اور موت بن بلائے مہمان کی طرح اچانک آ جاتی ہے۔ دولت کمانا بہت آسان ہے مگر اپنی محبت حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ پل دو پل کی زندگی میں اگر کسی کا انتظار شامل ہو جائے تو یہ پل کبھی نہیں گزرتے اور صرف امید ہی زندگی کو جوڑے رکھتی ہے۔

30 November 2012

چاہت

کسی کو چاہنا بہت آسان مگر اسے پانا بہت مشکل ہے۔ جو جس کو چاہتا ہے، اسے وہ ہر جگہ نظر آتی ہے۔ جب چاہنے والا آئینہ کے سامنے کھڑے ہو کر خود کو دیکھتا ہے تو اس کی چاہت آنکھوں میں نمی کی صورت پاتی ہے۔
جب بھی اس کے چاہت کا نام کوئی لیتا ہے تو دل کی آواز گونج اٹھتی ہے۔ وہ جہاں بھی جائے، اس کی نظریں اپنی چاہت کو ڈھونڈتی رہتی ہے اور دل سے آواز نکلتی ہے کہ کاش! کہیں وہ مل جائے اور میری آنکھوں میں ٹھنڈک پڑ جائے۔
ویسے بھی محبت کسی کو پانے کا نہیں بلکہ دلی سکون حاصل کرنے کا نام ہے۔ محبت کا احساس دلایا نہیں جاتا بلکہ یہ ایک ایسا جذبہ ہے جو پہلی ہی نظر میں محسوس ہوتا ہے۔

29 November 2012

جسم اور روح

جسم کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی کیونکہ زندہ رہنے والی چیز تو روح ہے۔ زندگی میں اگر کبھی دونوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑے تو جسم کو کبھی اولیت مت دینا، کیونکہ اس پر لگے داغ اور اذیت کے تمام نشانات کبھی نہ کبھی مٹ جاتے ہیں، لیکن روح کا معاملہ بالکل الگ ہے۔ اس پر لگے داغ مٹانے سے اور زیادہ داغدار ہو جاتے ہیں اور اذیت کے نشانات کھرنڈ بن کر دل میں چھبتے رہتے ہیں اور زندگی عذاب مسلسل بن جاتی ہے۔

محبت

محبت کا لفظ مقناطیسی کشش اور جادو کے جیسے اثرات رکھتا ہے لیکن چار حرفوں سے بنا ہوا یہ لفظ کوئی ماورائی تصور نہیں ہے بلکہ ایک دوسرے کو سمجھنے، ایک دوسرے کے جذبوں کا احترام کرنے کا نام محبت ہے۔ درحقیقت محبت ایسی چیز ہے جو نہ چاہتے ہوئے بھی ہو جاتی ہے۔ کسی کو دل کی گہرائیوں سے چاہنے کا نام محبت ہے۔
حبت کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ جو ایک دوسرے کو پسند کریں، وہ زندگی میں ایک ہو جائیں بلکہ ایک دوسرے سے دور رہ کر بھی ایک دوسرے کے دل میں رہنا محبت ہے۔ افسوس بہت کم لوگ محبت کی حقیقت سے آشنا ہے اور محبت سے نا آشنائی کی وجہ سے زیادہ تر لوگ دوسروں کے جذبات سے کھیلتے ہیں اور اپنی محبت کے نام پر ان کو سارے زمانے میں ذلیل و رسوا کرتے ہیں، اس طرح سچی محبت کرنے والے بہت تکلیف و دکھ اٹھاتے ہیں۔

28 November 2012

پھول

بچپن کی جو باتیں مجھے یاد ہیں، ان میں نمایاں پھول ہیں۔ پھول بے جان نہیں ہوتے۔ یہ ہماری طرح سانس لیتے ہیں، ہنستے ہیں، مسکراتے ہیں اور بعض اوقات غمگین بھی ہو جاتے ہیں۔
سب سے شریر "گلاب" کے پھول ہیں جن کا کام ہر وقت مسرور رہنا ہے۔ یہ دوسروں پر ہنستے رہتے ہیں۔ کسی کو اداس دیکھا اور لگے قہقہے لگانے۔
"گل اشرفی" وہاں ہوتا ہے جہاں زمین میں سونا ہی سونا ہوتا ہے ۔
"رات کی رانی" کے پھولوں کی کبھی سورج سے لڑائی ہو گئی تھی چنانچہ اس ضد میں وہ کبھی دن میں نہیں کھلتا، ہمیشہ رات کو کھلتا ہے۔
"سورج مکھی" کا پھول سورج پر عاشق ہے لیکن سنا ہے کہ سورج اس کی پرواہ نہیں کرتا۔ سورج پھولوں کو اچھا نہیں سمجھتا۔ ویسے وہ کسی نہ کسی پر عاشق ضرور ہے جبھی تو ہر وقت جلتا رہتا ہے لیکن سورج مکھی کو خواہ مخواہ کی غلط فہمی ہے۔
"چنبیلی" کے پھول سدا غمگین رہتے ہیں لیکن ان کی اداسی کی وجہ کسی کو معلوم نہیں۔ جب ہوا کے جھونکے چلتے ہیں تو یہ دبی دبی آئیں بھرتے ہیں۔
"نرگس" کے پھول ہمیشہ کسی کے منتظر رہتے ہیں، کوئی ان سے ملنے کا وعدہ کرکے چلا گیا تھا اور ابھی تک واپس نہیں آیا یہی وجہ ہے کہ وہ دن رات منتظر رہتے ہیں۔
جہاں "شبو" کی کلیاں ہوں، وہاں رات کو پریاں اترتی ہیں اور رات بھر کھیلتی رہتی ہیں۔ کلیوں کو گدگداتی ہیں۔ اگر اتفاق سے کوئی کلی ہنس دے تو کھل کر پھول بن جاتی ہے۔ آسمان سے پریاں کسی کسی جگہ اترتی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ شبو کی کلیاں ہر جگہ نہیں کھلتیں اور شبو کے پھول تو قسمت سے ہی نظر آتے ہیں۔
صبح کے وقت جو ہوا چلتی ہے، وہ "موتیوں" کی کلیوں کا منہ چومتی ہے اور کلیاں چٹک چٹک کر ڈال بن جاتی ہیں۔ جو نکھار صبح کے وقت موتیے کے پھولوں پر ہوتا ہے، چمن کے کسی پھول پر نہیں ہوتا۔
"چھوئی موئی" کے پھول بے حد شرمیلی ہوتی ہیں۔ ہر وقت محجوب رہتی ہیں اور کوئی انہیں دیکھے نہ دیکھے، چھیڑے یا نہ چھیڑے، یہ بغیر کسی وجہ کے شرماتی رہتی ہیں۔

27 November 2012

شاعری

شاعر کسی کو شکار نہیں کرتا بلکہ وہ نازک احساسات کو جنم دیتا ہے۔ خوشبو کو کسی نے نہیں دیکھا لیکن شاعر خوشبو کی تصویر اتار لیتا ہے۔ ایسا کون ہے جو دکھی نہیں ہوتا مگر ہر شخص اپنے دکھ کو بیان نہیں کرسکتا جبکہ شاعر اس کی تڑپ، اس کی سسک کو کچھ اس طرح بیان کرتا ہے کہ پڑھنے والا بے اختیار کہہ اٹھتا ہے کہ ہاں! یہی میرے دل کی بات ہے۔ اسی کو شاعری کہتے ہیں۔